Add Poetry

اٹھتا ہے جنازوں پہ جنازہ مرے آگے

Poet: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی) By: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی), Houston TX USA

ساحل تھا بہت دور پے در یا مرے آگے
نخوت سے بھرا پِھرتا تھا قطرہ مرے آگے

رشتوں کے تعلق کو بھی مجروح کیا ہے
دیواروں کی صورت میں ہے سیما مرے آگے

نکلا جو ارادہ لئے ، رسوائی کا میری
کرڈالا اسے رب نے ہی رسوا مرے آگے

ہاں دوستی جب سے مری جگنو سے ہوئی ہے
ظلمت ہے بہت پیچھے ، اجالا مرے آگے

جب سے مرے اللہ نے دی فقر کی دولت
خود کاسہ لئے آگئی دنیا مرے آگے

مانا کہ یہ دنیا بھی مکافات عمل ہے
اک دن جو کیا ، سامنے آیا مرے آگے

جب یاد کے افلاک پہ تاروں کی کمی تھی
بنتا گیا ہر اشک ستارا مرے آگے

میں جیسے تماشائی بنا دیکھ رہا ہوں
ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے

اک حرف بھی میرا نہیں مولا کا دیا ہے
تم لاکھ کہو اس کو صحیفہ مرے آگے

بستی ہے کہاں یہ تو کوئی گورکدہ ہے
اٹھتا ہے جنازوں پہ جنازہ مرے آگے

پُر پیچ سی راہوں نے ہی بھٹکا دیا مفتی
حالانکہ تھا اک سیدھا سا رستہ مرے اآگے

Rate it:
Views: 177
24 May, 2023
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets