بوجھ تو آخر بوجھ ہی ہے نا
جسم اور اشیاﺀ ہی تو نہیں بس
بھاری ساماں،
جس کوخود ہی ڈھوۓ جائیں
کیوں یہ ساماں غیر اٹھائیں
خواہش
لفظ
احساس
اور سپنے
طلب خوشی کی
مانگ سکوں کی
شے کی صورت ہوجاتی ہیں
بن جاتی ہیں بھاری پتھر
بس اک زحمت ہوجاتی ہیں
یہ سارے تودے، چٹانیں
آخر کیوں کوئ اور اٹھاۓ
اپنی روح پہ لادے جائیں
بوجھ تو آخر بوجھ ہی ہے نا