میں تیرے پاس ہوں مجھ سے نظر ملا تو سہی
ہے مجھ سے دور کیوں اتنا قریب آ تو سہی
ہوا سے اڑتا ہے آنچل تو اس کو اڑنے دے
چپھا کے رکھا ہےکیا کیا ذرا دکھا تو سہی
قرار آیے نہ تجھ کو تو پھر مجھے کہنا
میرے لبوں سے لبوں کو ذرا ملا تو سہی
بکھر کے آ میری باہنوں میں ایک شب کے لئے
تو اپنے آپ سے پردہ کبھی اٹھا تو سہی
میں اپنے پیار سے تجھ کو نہال کر دوں گا
تو میرے پیار کی شدت کو آزما تو سہی
میں سارےدکھ ترے شکوے گلے مٹا دوں گا
تو ایک بار گلے سے مجھے لگا تو سہی
کیا ہے تو نے جو رسوا تو غم نہیں عاجز
کہ تیرے عشق میں ہونا تھا جو ہوا تو سہی