ترا عروج مرے شہر کا زوال کہاں
دھواں دھواں سا ہے یہ شہر میرا حال کہاں
کھلے دریچے کے باہر ہے کون سا موسم
یہ آگہی تو زمانے کی بول چال کہاں
جنوں کی لہر کنارے پہ لے کے جائے گی
عجیب لمس کی خوشبو ترا وصال کہاں
کہاں ہے نیند کہ ہم خواب دیکھیں امرت کا
جو شام گزری ہے اس کا وہ سوال کہاں
خفا ہوئے بھی کسی سے تو کیا کیا ہم نے
سلگ رہی ہے زمیں زندگی خیال کہاں
محبتوں کے فسانے کو کون سمجهے گا
یہ بے مثال کہانی تو بے مثال کہاں
زبان خلق میں ہوتی ہے شاعری وشمہ
مری خوشی کا تعلق مرا ملال کہاں