سچ ہے یہاں تو جھوٹ بھی ہے
کھرا ہے یہاں تو کھوٹ بھی ہے
خوشی ہے یہاں تو اداسی بھی ہے
ہجوم ہے یہاں تو تنہائی بھی ہے
چاند ہے یہاں تو تاریکی بھی ہے
سورج ہے یہاں تو تپش بھی ہے
پھول ہے یہاں تو کانٹا بھی ہے
بھنور ہے یہاں تو کنارہ بھی ہے
دن ہے یہاں تو رات بھی ہے
اندھیرا ہے یہاں تو اجالا بھی ہے
پہاڑ ہے یہاں تو ہریالی بھی ہے
سبزہ ہے یہاں تو خشک سالی بھی ہے
موت ہے یہاں تو زندگی بھی ہے
سمندر ہے یہاں تو ساحل بھی ہے
خزاں ہے یہاں تو بہار بھی ہے
نفرت ہے یہاں تو پیار بھی ہے
حسن ہے یہاں تو حسین بھی ہے
آسمان ہے یہاں تو زمین بھی ہے
وفا ہے یہاں تو بے وفائی بھی ہے
ملن ہے یہاں تو جدائی بھی ہے
اقرار ہے یہاں تو انکار بھی ہے
میں ہوں یہاں تو تو بھی ہے