تمہارے دئیے ہوئے
پہلے پھول کی
خوشبو آج بھی
محسوس کرتی ہوں
اپنے بالوں میں
اور اس کا لمس
مجھے بے چین کر دیتا ہے
اور احساس دلاتا ہے
تیری کانپتی ہوئی انگلیوں
کی سرسراہٹ کا
جو میرے بالوں میں
پھول لگاتے ہوئے
محسوس ہوئی تھیں
اور میں لوٹ جاتی ہوں
انہی لمحوں میں
جب اس پہلے پھول نے
مجھے بھی کھلا کے
گلاب کر دیا تھا