تیرے آنے کی امیدلگائے بیٹھےہیں
راہ میں سرخ قالین بچھائےبیٹھےہیں
تیرےآنے کی خوشی میں اےدوست
جذبات دل میں ہلچل مچائےبیٹھےہیں
ہمیں دیکھتےہی تیرا چہرہ کھل اٹھے
اپنے لبوں پہ مسکان سجائےبیٹھےہیں
کئی دنوں سےتیرا حال نہ پوچھ سکے
اسی لیے ہم لوگ شرمائے بیٹھےہیں
اصغرکی پہچان میں پریشانی نہ ہو
کالر میں سرخ گلاب لگائے بیٹھےہیں