تیرے لیے میں لڑکی اک عام رہی
Poet: Maria Riaz By: Maria Ghouri, Haroonabadوہ رات جو ناتمام رہی
 وصل کو ڈستی وہ شام رہی
 ادھورے میرے لفظوں میں
 اک چاہت بے نام رہی
 تصور وصل میں گذری وہ رات
 میرے لیے الزام رہی
 میری سانسوں کی طرح چلتی رہی
 گھڑیاں پیار ناکام رہی
 وہ رات جو ناتمام رہی
 وصل کو ڈستی وہ شام رہی
 تیرے رستے کو تکتی سوھنی نگاہیں
 ان رستوں میں نگاہیں خام رہی
 تم کھوئے رہے رات کی رانی میں
 تیرے ہجر میں میری جان میں بے آرام رہی
 میں تو سجی تھی دلہن کی طرح "پر"
 تیرے لیے لڑکی میں عام رہی
 
  
More Love / Romantic Poetry






