ہم کو لوٹا ہے اسی شہر نے اے جانِ وفا
جن کی گلیوں میں محبت کا حساب نا تھا
وہ جو رہتی تھی ہمیشہ میرے ساتھ
ان کے مذہب میں وفاؤں کا کوئی باب نا تھا
وہ جو محبت کو آنکھو ں میں بھر لیتے تھے
ان کے دل میں تھی وہ نفرت کوئی حساب نا تھا
میں نے جس کو بھی مصیبت میں مسیحا جانا
جو دیا اس نے اسے بڑا کوئی عذاب نا تھا
مجھے خیال تھا یہ لوگ میرے اپنے ہیں
مگر وہاں پے کوئی ایسا رواج نا تھا