جاگتی ہیں رات بھر آنکھیں
جانے کس کی ہیں منتظر آنکھیں
جانے بیٹھا ہے وہ کہاں چھپ کر
*ڈھونڈتی ہیں اِدھر اُدھر آنکھیں
بیٹھو کچھ پل تو سامنے میرے
آؤ دیکھوں میں تم کو بھر آنکھیں
بعد مدت کے دیکھ کر ان کو
اشکوں سے ہوئی ہیں تر آنکھیں
آ بھی جا اب تو سامنے میرے
تھک گئی تجھ کو ڈھونڈ کر آنکھیں
ایک بس تو ہی تو دِکھے ہم کو
دیکھتی ہیں جدھر جدھر آنکھیں
چھوڑ کر ان کو رہ نہ پائیں گے
ہے یہی اب ہمارا گھر آنکھیں
غمِ جدائی میں جانِ جاں اکثر
روتی رہتی ہیں رات بھر آنکھیں
راز کردے نہ یہ بیاں تنظیمؔ
دیکھو رکھنا سنبھال کر آنکھیں