سامنے رہ کر خود کو کیسے جدا کرتے ہو
میری محبت پے تم کیسے سوال کرتے ہو
دل ، دل تو تمہارا ہی ہیں لکی
پھر تم اسے کیوں برباد کرتے ہو
کاغذ کی کشتی کو جان بوجھ کر
کیوں پانی میں سوار کرتے ہو
آنکھیں تو کب کی پتھر ہو گئی انتظار میں
تم کیوں ُاسے بار بار رونے پے مجبور کرتے ہو
جس شخص کی زندگی ہی تم سے ہو لکی
تم ُاسی سے راستہ بدلنے کی بات کرتے ہو