جنہیں بھولنے میں زمانے لگے ہیں
وہی لوگ پھر سے یاد آنے لگے ہیں
رنجشیں ساری بھولا دی ہیں ہم نے
کہ موسم پرانے پھر یاد آنے لگے ہیں
بوجھا دیے ہیں سب انتظار کے دیے
کہ ملاقاقوں کے دن قریب آنے لگے ہیں
پھر دل اک ترنگ میں جھومنے لگا ہے
ملن کے وہ مزے پھر یاد آنے لگے ہیں
ہر شاخ پر پھول پھر کھلنے لگے ہیں
کہ بہاروں کے موسم پھر یاد آنے لگے ہیں
ملے جو کبھی تو پھر ہوں نہ جدا عاشئ
لبوں پر یہ ترانے بس اب آنے لگے ہیں