میرےساتھ تیرےپیار کی خوشبو رہتی ہے
تجھ سے باتیں کرنے کی آرزو رہتی ہے
تیری دید سےروحانی سکوں ملتا ہے
تیرےانتظارمیں آنکھ کرتی وضورہتی ہے
کیا ایک خط لکھنےکی بھی فرصت نہیں
کیاکام ہے جس میں مصروف تورہتی ہے
تجھےاپنابنانےکی جوخواہش دل میں ہے
میرے جسم میں وہ بن کر لہو رہتی ہے
یہ سب اصغر کہ تخیل کا کمال ہےجاناں
جو دوررہ کربھی میرے پاس تو رہتی ہے