جھولتی ہیں کہیں پینگوں پہ لڑکیاں ٹھہرو !

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

لذت عشق پہ رحمت ہیں سختیاں ٹھہرو
ابھی سینے میں اترنے دو برچھیاں ٹھہرو

کون دکھلائے گا پھر انکو آبلہ پائی
میرے تلووں کو چومتی ہیں کرچیآں ٹھہرو

اے میرے پردہ نشیں احتیاط ہے لازم
کاٹ نہ لیں زنان مصر انگلیاں ٹھہرو

شوق کو آس نے آواز دے کے بتلایا
کھولتی جا رہی ہے شام کھڑکیاں ٹھہرو

آج پھر لو کے تھپیڑوں سے کہا فطرت نے
جھولتی ہیں کہیں پینگوں پہ لڑکیاں ٹھہرو

اے چلتے وقت کی لہرو یہ سرعتیں کیسی
میرے ہمراہ ہیں یادوں کی تتلیاں ٹھہرو

میں تیرے پیار میں ایندھن بنوں تو کیسا گلہ
کاٹ ڈالو میری گل دار ٹہنیاں ٹھہرو

آزماتے ہیں چلو زور بادبانوں کا
ڈال دو بیچ میں طوفاں کے کشتیاں ٹھہرو

Rate it:
Views: 510
28 Jul, 2013