خفا میں ہو گیا ہوں تیرے لڑکھڑانے سے
چلا گیا تو نہ آؤں گا پھر بلانے سے
یہ کہتے ہوئے سبھی ناتے توڑ اپنے گیا
کبھی تو کال نہ کرنا مجھے بہانے سے
گزر گئ ہے جوانی خدا سے دور رہا
نہیں ملا ہے مجھے وقت کار خانے سے
نصیب میرے برے تھے ہوا بہت رسوا
نہیں ملا ہے مجھے کچھ یوں سر جھکانے سے
وصال یار رہا بے بدل گیا ہے اب
ہوا بہت مرا نقصان دل لگانے سے
جنون عشق رہا شاعری سے یوں شہزاد
نہ باز آئے کبھی یار گانا گانے سے