میں تو جی رہا تھا خواہشوں کے حصار میں
کر رہا تھا پیار میں اس کو انتظار میں
ہونے لگے پھر رابطے اس کے ہم خیالوں سے
یہ کیا ہوا ڈرنے لگا میں دن کے اجالوں میں
کبھی کی نہ تھی محبت دیکھا نہ تھا اسے
اس جہاں کے کس موڑ پہ آ گیا ہوں میں
نہ کی تھی ہم نے بات اک دوسرے کے ساتھ
جل رہا تھا من یوں برسات میں
پھر ہونے لگی جو بات اک دوسرے کے ساتھ
چارجنگ نہ بیلنس کچھ بھی رہا نہ اختیار میں
دھیمی سی آئی پھر آواز وہاں سے سلام کی
ہیلو جی آپ کون کرنے لگا تھا میں