دلرُبا اور دلنشیں ہوں گے
دل میں عاشق کے جو مکیں ہوں گے
بزم جب جب سجے گی یاروں کی
ہم جو زندہ ہوئے ، وہیں ہوں گے
ہم نہ ہوں گے تو کیا نہیں ہو گا
دوست دشمن سبھی یہیں ہوں گے
جب اُٹھیں گے گماں سے کچھ پردے
ڈگمگاتے ہوئے یقیں ہوں گے
خاک سے ہی خمیر اٹھا تھا
خاک میں ہی کہیں نشیں ہوں گے
داستاں کوئی لکھ رہا ہو گا
ہم بھی اظہر، کہیں کہیں ہوں گے