دل میں آئے مرے ، دلربا ہو گئے
درد پہلے دیا ، پھر دوا ہو گئے
جیسے جیسے چڑھا ان پہ رنگ شباب
بھولے بھالے تھے ، قاتل ادا ہو گئے
پہلے تشنہ لبی وہ بڑھا تے رہے
جب پلائ مکمل نشہ ہو گئے
ان میں میں ، مجھ میں وہ صاف دکھنے لگے
ایک دوجے کا ہم آ ئینہ ہو گئے
پہلے عاشق ہوئے ، آج مجنوں بنے
پیار میں دیکھو ہم ، کیا سے کیا ہو گئے
پوچھتے پوچھتے ہم پتہ آپ کا
خود نہ جانے کہاں لا پتہ ہو گئے
اچھا لگتا ہے میرا منانا انھیں
بس اسی واسطے پھر خفا ہو گئے
ایک آندھی نے ایسے اجاڑا چمن
سب مز ے زندگی کے ہوا ہو گئے
میٹھے میٹھے کچھ احساس دے کر ‘ حسن ‘
بیتے لمحوں کا وہ واقعہ ہو گئے