بہت تھا ناں تم کو ناز دل پر
پلک جھپکتے میں کھو گیا ناں ؟
وہ وقت کا اک حسیں شگوفہ
نظر میں تارے سمو گیا ناں؟
خیال اسکا ۔ نکھار اس کا
وہ مہکا مہکا خمار اس کا
سمے کے ہر اک گزرتے پل میں
جنوں کے جگنو پرو گیا ناں؟
وہ جو بہاروں کا تھا چمن سا
وہ اک اجالا کرن کرن سا
وہ تیرا مخمور بانکپن سا
سبھی پرایا سا ہو گیا ناں؟
جو لے کے آیا تیرے معانی
وہ جس کی تو نے قدر نہ جانی
وہ جاتے جاتے تیری رگوں میں
وفا کے موسم سے بو گیا ناں؟