دل ہی تو ہے، نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں؟
روئیں گے ہم ہزار بار، کوئی ہمیں ستائے کیوں؟
شامِ غم میں جلا ہے دل، شمع کی طرح،
کوئی تو آئے، ہوا سے پہلے بجھائے کیوں؟
عشق کی راہ میں ہر درد غنیمت سمجھ،
ورنہ یہ دنیا تجھے، زندہ بھی جلائے کیوں؟
دل ہی تو ہے، نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں؟
روئیں گے ہم ہزار بار، کوئی ہمیں ستائے کیوں؟
شامِ غم میں جلا ہے دل، شمع کی طرح،
کوئی تو آئے، ہوا سے پہلے بجھائے کیوں؟
عشق کی راہ میں ہر درد غنیمت سمجھ،
ورنہ یہ دنیا تجھے، زندہ بھی جلائے کیوں؟