دنیا نے تجھے میرے نام کر دیا
تیرے پیار کو جیسے بدنام کر دیا
رکھتے تھے چھپا کر تجھے دل میں ہم
اس تعلق کو پھر سے سرعام کر دیا
مدہوش ہوں جب سے تمہیں دیکھا ہے
تو نے میرے سامنے اک جام کر دیا
تیرے حسن کی کیا تعریف کریں
خود کو سجا کر تو نے لب بام کر دیا
کیا خوب تم نے نبھائی محبت
مجبوریوں کا تو نے وفا نام کر دیا