پیار کی وہ پہلی بارش اسد بھول مت جانا۔
یاد ھے نہ وہ بھیگنا ساتھ میں برسات پر؟۔ دور سے دیکھتے ہیں بس نگاہ حسرت سے
پاس وہ آ تے نہیں ڈر کی شدت سے
کہتے ہیں ملیں گے تمسے فارغ وقت میں۔
یعنی ملاقات ہوگی اپنی یار فرصت سے۔۔
کیوں عدو کو موقع دیں زھر اگلنے کا ؟؟
بس تھوڑا صبر ہمدم انتہائے معضرت سے۔
کیوں ہوتے ہو افسردہ اپنے بچھڑنے پر ؟
بس عارضی جدا ہوے ہیں یار قسمت سے۔
ہم سے بہتر تم کو بھالا کوں جانتا ھے؟
وہ بھی اتنے قریب سے انتہائے لطافت سے۔
تمسے بیاں کرنے ہیں زندگی کے سارے دکھ۔
بس آج کی رات ٹہر جائو ملے ہو قسمت سے۔
ہم کہاں تنہا ہیں دیکھ یار تیرے ہوتے۔۔
پیار تیرا ساتھ ھے رب کی عنایت سے۔
کیوں کریں شکوہ کوئی یار گلہ تم سے؟؟
کہ مدت بعد ملے ہو یار قسمت سے۔۔۔
کہیو تو بے خودی میں حد سے گذر جائیں؟
یعنی ہوش کھو بیٹھیں تیری بدولت سے۔
اچھا بیوقوف بنایا تم نے یار زمانے کو۔۔۔
انتہا کی چالاکی سے لہجے کی لطافت سے۔۔۔
ہلانکہ تمہاری خود غرضی کا عالم گواہ ھے۔۔۔
پھر دل تمکو چاھتا ھے انتہائے شدت سے۔۔
پیار کی قدر یار بس وہی اک جانتا ھے
کہ جس کو ملا ہو پیار زحے قسمت سے۔۔۔
بس ٹھوڑا سا بھٹک اٹھا تھا اور کچھ نہیں۔۔۔
وگرنہ دل خوب واقف ھے شعلہ الفت سے۔۔۔
اے دل تیرا خانخراب کس سے بگاڑ بیٹھا؟
وہ جو تجھ کو پیارا ھے انتہائے شدت سے۔