دیا ہے یار نے تحفہء پیار کنگن
یار جیسا ہے سندر چمکدار کنگن
ملتی ہیں عادتیں بھی ساری یار سے
کرتا ہے رات ساری بے قرار کنگن
کھو جاتی ہوں میں خیالِ یار میں
بس دیکھتی ہوں میں بار بار کنگن
سرخی لگا لوؤں ، گیسوں سجا لوؤں چاہے
پہنوں تو مکمل ہوتا ہے سنگھار کنگن
میری چوڑیوں کے سنگ ناچتا ہے اکثر
کبھی چوم لیتا ہے میرا رُخسار کنگن
سارا دن گزرتا ہے سنگ اِس کے
میں غلام ہوں اور میرا سردار کنگن
نہالؔ کا خاص تحفہ ہے خاص کیلئے
لگتا ہے جنت میں ہوا تیار کنگن