پھیلا ھوا ھے آنکھ میں کاجل جو رات سے
خواھش بڑھی ھے اسکے ملن کی جو رات سے
میرے لبوں پہ بن کے وہ نغمہ رھے سدا
اتری ھے بن کے وہ غزل پھر جو رات سے
چہرے پہ چاند کی جھلک آنکھوں میں کہکشاں
روشن ھوئے ہیں پھر سے ستارے جو رات سے
ھر ساز میں ھے اس کی نزاکت کا سلسلہ
رقصاں ھوئے ہیں پھر سے نظارے جو رات سے