رات کے آنچل میں چھپ کے رو دئیے
لے کے چادر پھر دکھوں کی سو دئیے
ان کو پا کر کچھ نہیں پایا مگر
پاس تھے جو چند سپنے کھو دئیے
ہم کو تو اپنائیت سے جو ملا
بس اسی کے سنگ ہم تو ہو دئیے
اب گلوں سے بھی مہک آتی نہیں
یہ عدُو نے بیج کیسے بو دئیے
سوُنا سوُنا یہ جہاں لگنے لگا
کیسے کیسے لوگ ہم نے کھو دئیے