رخ سے اپنے حجاب رہنے دو
حسن اپنا شباب رہنے دو
وقت دو تم حساب رہنے دو
ہاتھ میں اب کتاب رہنے دو
دل کسی کا دکھانا اچھا نہیں
مت یہ توڑو گلاب رہنے دو
ہجر غم کرب اچھا لگتا ہے
اب رمق بھر عذاب رہنے دو
راس آتی نہیں شرافت اب
طنطنہ اب جناب رہنے دو
آیا مشکل ہے جو پسند مجھے
میرا اب انتخاب رہنے دو
کر بھلائی غریب سے رہا ہے
کیا ہے اچھا ثواب رہنے دو
چھوڑنا اب نہیں کبھی تم نے
ہے حسیں ماہتاب رہنے دو
وقت کے ساتھ ساتھ چلتے رہو
آنکھوں میں کچھ یہ خواب رہنے دو