رہے گا قائم یہ عہد اُس سے ہمیشہ
تادم خواہش نگاہیں نیچی رکھنی ہے
کہ میں نے جب آنکھ اُٹھنی ہے
تصویر سامنے تیری ہی پانی ہے
اپنے لیے کچھ نہیں مانگنا خدا سے
جھولی صرف تیرے لیے پلھنی ہے
تیری زندگی کے جیتے ہیں ہم
ہر سانس اپنی تیرے نام لگانی ہے
اُسے میر ے پیار کی خبر تک نہ ہو
آرزو یہ اپنی دل ِصنم میں لانی ہے
مقصود جو دُینا کو عجب لگے پیار میں
وہ انوکھی وفا محبت میں کر دکھانی ہے