زبان سے زخم بھی دیتے ہیں کرم بھی کرتے ہیں

Poet: Muhammad Imran Khan - emron mano By: Muhammad Imran Khan, Peshawar

زبان سے زخم بھی دیتے ہیں کرم بھی کرتے ہیں
نجانے کیوں وہ زخموں کا مرہم بھی کرتے ہیں

جن دوستوں کی خاطر ہم نے لہو جلایا
کبھی کبھی وہ مہرباں ستم بھی کرتے ہیں

نفرت میں بدل ڈالا میرے دوستوں کا پیار
احباب ! میرے لئے بندوبستِ غم بھی کرتے ہیں

خوشیاں ہم کو نہ راس آجائیں کہیں
اِس غرض سے میری انکھوں کو نم بھی کرتے ہیں

مانو؎ کتنا دوستوں کا احسان مند ہوں میں
جب مُجھے غم ہو کوئی، غم میں غم بھی کرتے ہیں۔
 

Rate it:
Views: 573
06 Jun, 2016