Add Poetry

ساقیا نظر کرم کر پیمانے میں

Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usa

ساقیا نظر کرم کر پیمانے میں
جو کچھ بچا کچھا ہے ڈال دے مہ خانے میں

نہ کر بے رخی کچھ رکھ عزت کا خیال
کیسے جیئے گئے بن پئیے تیرے زمانے میں

سانسوں کی کچھ ڈوریاں بچی ہیں اب تو
وفا کی جرم ہوا لیے لیے انہیں ہرجانے میں

خیالوں کی بجلی چمکی دل دھڑک اٹھا
نا جانے کیوں دیر لگی اس کے آنے میں

ہاں ہم بھی سن رہے اس کا جواب
کیا خوب سچائی ہے اس کے بہانے میں

زخمی سینہ خون جگر اور پوچھ کیا بتاؤں
ساز دل کیا سناؤں درد ہے ترانے میں

کرنا معاف بے خودی تھی جو کچھ کہہ دیا میں نے
بہت سے زخم چھپے ہیں اس افسانے میں

مدت ہوئی کچھ گلستاں سے واسطہ نہیں رہا
ہاتھ ہوئے زخم زرا لگی دیر گلوں کے لانے میں

تجھے کیسے بھولوں ممکن نہیں ہے دوست
نہ ورثے میں ملی ہے نہ بات ہے گھرانے میں

بولو کیوں چپ ہوئے سناؤ کیا سنا ہے
جو کرنا تھا کر دیا اب کیا رکھا ہے گھبرانے میں

کیوں ڈھائی ہے قیامت قلزم میخانے میں اس قدر
ابھی تو دیر ہے کافی ساقی کے جانے میں

Rate it:
Views: 386
22 Aug, 2010
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets