سمندر جاگ اٹھا
Poet: Santosh Kumar Gomani By: Santosh Kumar Gomani, Tharparkar @ Mithiجو ٹھہرا تھا آنکھ میں وہی سمندر جاگ اٹھا
 کوئی تجھ سا خواب تھا میرے اندر جاگ اٹھا
 
 یہاں تو پرستش بستی تھی پھر کیا ہوا کہ
 پکار کی گھنٹیوں سے کہیں مندر جاگ اٹھا
 
 اپنی حسرتوں سے میں کئی بار ہار چکا تھا
 تم سے مل کر لگا کہ قسمت سکندر جاگ اٹھا
 
 کچھ دیر بحر کنارے لہروں میں کھوئے رہے
 پھر بچھڑی یادوں کا جو پل سندر جاگ اٹھا
 
 وہ زخم دے کر ہی زخمی کا حال پوچھنے بیٹھے
 کہ بتاؤ پھر کس نگاہ سے خنجر جاگ اٹھا
 
 گردش بارشوں کا آکر انصاف دیکھ سنتوش
 کہ کوئی چمن اجڑا تو کوئی بنجر جاگ اٹھا
More Love / Romantic Poetry






