سنو ! اے چاند سی لڑکی
ابھی تم تتلیاں پکڑو
یا پھر گڑیوں سے کھیلو تم
یا پھر معصوم سی آنکھوں سے
ڈھیروں خواب دیکھو تم
فراز و فیض محسن کی
کتابیں مت ابھی پڑھنا
یہ سب لفظوں کے ساحر ہیں
تمہیں الجھا کہ رکھ دیں گے
تمہیں معلوم ہی کب ہے؟
محبت کے لبادے میں
ہوس اور حرس ہوتی ہے
یہ انسانوں کی دنیا ہے
مگر ان سے کہیں بڑہ کر
یہاں وحشی درندے ہیں
وہ وحشی جن کی آنکھوں میں
مچلتے پیار کے پیچھے
ہوس اور حرس ہوتی ہے
ابھی کچی کلی ہو تم
ابھی کانٹوں سے مت کھیلو
ابھی اپنی ہتھیلی پر
کسی کا نام مت لکھو
ابھی اپنی کتابوں میں
گلابی پھول مت رکھو
ابھی شعروں میں مت الجھو
ابھی تو عمر باقی ہے
ابھی خود کو سنبھالو تم
ابھی مت گنگناوّ تم
ابھی سے عشق مت سوچو
ابھی سب بھول جاؤ تم
سنو ! اے چاند سی لڑکی