کوئی تو ہو اک
جو میرے آنسو سمیٹ کر
میرے درد بن کہے ہی بانٹ لے
جو بن کہے میرے دکھ
اور میری اذیت کو جان لے
جو میری خاطر انا کو دان کر کے
میرے دل کے تمام حالوں کو جان لے
میری بلکتی تڑپتی روح کو اپنی محبت سے ڈھانپ لے
کوئی تو ہو ۔۔۔کیا کوئی نہیں ہے
اے عظیم پاگل
یہ دنیا تو ان اذیتوں کو بنا کہے تیری جھولی میں ڈال دے گی
وہ ایک ہستی جو بن کہے تیرے ہستی کو جان کر
تیرے دل کو سکون بخشے
کوٸ نہیں ہے ِسواۓ خدا کے کوئی نہیں ہے