سوز چاھت کا اتنا قریب کب تھا
خوبصورت اسقدر میرا نصیب کب تھا
دشت جنوں میں گر ہار بھی جاؤں گی
پوچھوں گی بنا میرا رقیب کب تھا
میرے پہلو میں اور بھی تمنائیں ہیں جانم
ہوا ماحول اتنا عجیب کب تھا
کیا کمی رہ گئی مجھ میں یہ ہی سوچتی ہوں
پوچھتی ہیں تنہائیاں مجھ سے بدلا تیرا محبوب کب تھا