مت پوچھ یوں یہ حال مرا دل نہیں لگا
جینا ہوا محال مرا دل نہیں لگا
مت روکنا مجھے نہیں رہنا یہاں کبھی
گھر اپنا خود سنبھال مرا دل نہیں لگا
ہوتی نہیں ہے چیز میسر کوئی یہاں
کرتے ہو تم کمال مرا دل نہیں لگا
ناچو یہاں پہ گاؤ بجاؤ گٹار بھی
پاؤ لڈی دھمال مرا دل نہیں لگا
بیمار ہو گیا ہوں پریشان ہوں بہت
یوں مت کرو سوال مرا دل نہیں لگا
بنگلہ یہ کوٹھی کار نہیں چاہیے مجھے
اپنا رکھو خیال مرا دل نہیں لگا
شہزاد کیسے اب میں گزارہ کرو یہاں
ہونے کو اب ہے سال مرا دل نہیں لگا