ہے ذکر عام تیرا ہی وفا کا انجمن میں
تو نمہ زن ہوا یوں صدا کی انجمن میں
معطر ہے تصور یاد کے رنگوں سے ایسے
کہ مہکے پھول ہوں جیسے دعا کی انجمن میں
تیرا چہرہ خلاؤں میں نظر آیا ہے اکثر
نظر سے لکھ دیا الفت ہوا کی انجمن میں
چھوا تھا آسماں جاناں تمہارے پیار میں جب
محبت سے جھکایا سر خدا کی انجمن میں
ادا ہو موسموں کی یا گٹھا ہو آنسوؤں کی
تیری صورت ہی چمکی ہے فضا کی انجمن میں