محبت محروم نہیں ہوتی
اپنے اندر چھپائے رکھتی ہے
ان کہی باتیں ان سنے قصے
لامکاں سے حدود ہستی تک
پھیلی ہوئی ہے مسافت اسکی
کبھی پاس کبھی نارسا ہے
مگر کبھی معدوم نہیں ہوتی
محبت محروم نہیںہوتی
یہ الگ بات ہے کہ نا آشنا ہے
ملمع ساز نگاہوں کے ہشت پہلو سے
مگر یہی تو حسن ہے اسکا
کچھ بھی ہوتا نہ اس کے دامن میں
محبت حاصل و موجود سے گر آزاد نہ ہوتی
زمانہ کب کا مٹ گیا ہوتا
محبت گر معصوم نہیں ہوتی
یہ تو محرومیاں مٹاتی ہے
محبت خود کبھی محروم نہیں ہوتی