محبت میں یوں آزمایا
Poet: By: AB Shahzad, Mailsiمحبت میں کسی کو آزمایا یوں نہیں کرتے
ہو انجمن جب کسی اور کی بلایا یوں نہیں کرتے
کسی سےکرکے ہی احساں جتایا یوں نہیں کرتے
کسی کو نظروں سے اپنی گرایا یوں نہیں کرتے
دکھاتے یار مخلص تو نہیں ہیں دل کسی کا بھی
کبھی منزل محبت کی یہ پایا یوں نہیں کرتے
محبت میں عداوت آ گئی ہے اب کہاں سے یہ
کسی اپنے کو دشمن تو بنایا یوں نہیں کرتے
بتایا کیوں کسی نے بھی نہیں تکلیف آتی ہے
کبھی آئے مصیبت تو چلایا یوں نہیں کرتے
زمانے میں قدم اپنے ذرا اب سوچ کے رکھنا
لگا کر قہقے ساجن مسکرایا یوں نہیں کرتے
جدائی راس آتی ہی نہیں ہے پیار الفت میں
تعلق پیار الفت کے نبھایا یوں نہیں کرتے
نہیں ملتا ہے مخلص پیار قیمت دینی پڑتی ہے
کسی سے دل محبت میں لگایا یوں نہیں کرتے
کبھی آغازِ الفت میں نہیں شہزاد کرتے یوں
کبھی بھی پھول زلفوں میں سجایا یوں نہیں کرتے
More Love / Romantic Poetry






