محبت گر خوشی ہے درد بھی ہے اور نوحہ بھی
محبت زندگی ہے اور خوابوں کا جنازہ بھی
محبت کے جہاں میں ہیں ہجر و وصل کے موسم
محبت جشن راحت ہے کبھی ہے مرثیہ، ماتم
محبت جس کو کہتے ہیں وہ کر دیتی ہے تازہ دم
محبت سے چراتے ہیں نظر سب زندگی کے غم
محبت ہاتھ پھیلا کر کسی سے لی نہیں جاتی
محبت خود ہی ہو جاتی ہے قصدا کی نہیں جاتی
محبت کرنے والوں کا ازل سے ہے جہاں دشمن
جو متوالوں کو الفت کے رلائے خون کا سامان
محبت کیف ہے راحت بھی سوز دل بھی وحشت بھی
محبت میں نظر آئے جہنم اور جنت بھی