من میں پھول سجا رکھا ہے بہار سے پہلے
کبھی ویرانہ تھا یہ گلزار سے پہلے
یہ تیری محبت کا کرشمہ ہے میرے صنم
دیوانہ بنا رکھا ہے اقرار سے پہلے
موسم گل کی رنگینی نے بڑے کام کیے
ملایا گل کو گل سے بہار سے پہلے
بچہ بوڑھا شاد ہوا گھر آنگن آ ٓباد ہوا
کتنے پھول کھلے ہیں اب کے رت بہار سے پہلے
آنکھیں اس کے نام پہ کھلتی ہے صدفؔ
مرے لیے اجنبی تھا جو دیدار سے پہلے