میرا آئینہ اب جھوٹ نہیں بولتا
میرے اندر اب کوئی دم نہیں توڑتا
میں سب کو چھوڑ آئی ہوں اس لیے
کے جانے والوں کو کوئی نہیں روکتا
کانٹوں کے سفر پر خاموش چلتی رہی
بولنے والے کے ساتھ کوئی نہیں بولتا
یہ آزمائش ہے کٹ ہی جانی ہے
صبر والوں کو خدا تنہا نہیں چھوڑتا
تجھے تڑپتا دیکھ کر کیوں ُدکھ ہوا مجھے
جبکہ تلخیوں کے طوفانوں کو ُتو نہیں موڑتا
اپنے آنسؤں کو تو وہ تولنے بیٹھ گیا
میرے بہائے سمندروں کا پتا نہیں پوچھتا