دیکھوگے کبھی آکے ستمگر میری آنکھیں
رو رو کے میں نے کردی ہیں پتھر میری آنکھیں
وحشت ہے اس قدر کہ کوئی دشت سا لگے
دیکھے گا بھلا کون اب جم کر میری آنکھیں
کہتا ہوں اب بھی تم سے ہاں پردے میں تم رہو
کردوگے کسی دن تم بے بصر میری آنکھیں
تجھ کو بربادیوں سے کوئی عشق ہے گویا
رکھو تم اپنے پاس پھر مر کر میری آنکھیں
پہلے تو میری آنکھیں تمھیں تھیں بڑی پسند
کہتے ہو اب تو چھبتی ہیں خنجر میری آنکھیں
کہتے ہو تم اک روز چلے آؤگے ملنے
شاید تب ہونگی خاک بے خبر میری آنکھیں
چپرے سے صادق دھوکے میں سب مبتلا رہے
دیکھی نہ کسی نے کبھی آکر میری آنکھیں