میری الفت کے چراغوں کو جلائے رکھنا
اپنی خوشبو میں مرے گھر کو بسائے رکھنا
ٹوٹنے پائے نہ یادوں کا مری، شیش محل
ایک اک یاد کو سینے میں سجائے رکھنا
درد میں دیں گے ترا ساتھ فلک کے تارے
ہجر کی راتوں کو آہوں سے جگائے رکھنا
سرد راتوں میں جو کریں چھیڑہوا کے جھونکے
گرمیء عشق سے سینے کو تپائے رکھنا
جب ستائیں تجھے ساون کی وہ رم جھم راتیں
بارش اشک سے تکیے کو بھگا ئے رکھنا
جب یہ سننا کہ میں ہوں لوٹ کے آنے والا
اپنی آنکھیں مرے رستے میں بچھائے رکھنا
گھر کے دروازے پہ آہستہ سی آہٹ پاکر
دل کی دھڑکن کو عزیزوں سے چھپائے رکھنا
جب چمن زار محبت میں، میں پہنچوں تیرے
پھول سا چہرہ تبسم سے کھلائے رکھنا
وصل کی شب میں، وہ گذرے ہوئے لمحوں کی کسک
اپنی باتوں سے خلیلی# کو لبھائے رکھنا