کچھ خط ہیں لکهےتیرے نام پیا
پرو کر بھیجے ہیں ان میں خواب پیا
ہیں ان میں ہزاروں رنگوں کے جہاں آباد
تو ان سے ہی ہولی کهیل میرے پیا
ہیں کچھ خواہشوں کے آزاد منش پرندے
ہیں ارمانوں کی وادیاں اور گھاٹیاں
ہیں کچھ ملنے اور بچھڑنے کے قصے
کچھ ہیں میرے سوکھے ہوئے اشک پیا
بس سب ہیں امانتیں تیری نذر
اب بھی نہ ہو تجھ کو میری قدر
یہ خط نہیں میرا جیا ہے پیا
ان کو ہنس کر پروا میں نہ اڑانا میرے پیا
کچھ خط ہیں لکهےتیرے نام پیا