میرے دِل سے اُترنے آتے ہیں
بحرِ نفرت میں تَرنے آتے ہیں
بات بے بات چرکے دیتے ہیں
کہتے ہیں زخم بھرنے آتے ہیں
یار میرے ہیں گویا چوپائے
اور مجھی کو ہی چرنے آتے ہیں
اِن کو کرنا تو کچھ نہیں آتا
صرف احسان دھرنے آتے ہیں
دنیا کم پڑ گئی ہے کیا جو آپ
میرے پہلو میں مرنے آتے ہیں
یہ مرے یار ہڈحرام مری
روز اصلاح کرنے آتے ہیں