میں تمہارے نام کو نا معتبر کیسے کروں
بِن تِرے آباد اِس دِل کا نگر کیسے کروں
پھیر لوُں آنکھیں وفا سے کِس طرح ممکن ہے یہ
زندگی بھر کی عبادت بے ثمر کیسے کروں
وہ چلا آۓ گا اِک لمحے میں پرُسش کو مرِی
ہے یقیں مجھ کو ، مگر اُس کو خبر کیسے کروں
حسنُ کا شیدا ہے، اُس کو چاندنی سے پیار ہے
جانتی ہوں ، خود کو پر رشکِ قمر کیسے کروں
اپنے اشکوں کو بنانا چاہتی ہوں آگ میں
کویٔ سمجھاۓ کہ شبنم کو شرر کیسے کروں
صبر کا دامن کِسی حالت میں اپنے ہاتھ سے
چھوڑ کر عذراؔ دُعایںٔ بے اثر کیسے کروں