بہار میں عجب لطف میں اٹھایا کرتا
تیرے چہرے پہ پھولوں کا سایہ کرتا
ستارے خاموش اور چاند کی زباں نہ کھلے
میں اپنے خواب ان سب کو سنایا کرتا
وہ جھیل جس کے کنارے بیٹھ کر اکثر
میں تری تصویروں سے دل بہلایا کرتا
قصیدے لکھتا تیرے حسن کے اپنے شعروں میں
اور اپنی غزلوں میں تیرا رؤپ سجایا کرتا
وہ رات پھر سے محبت کا پیغام لے آئے
میں تیری خوشبؤ سے آنگن کو مہکایا کرتا