نادیدہ زنجیریں

Poet: Shabir Akhtar By: Shabir Akhtar, karachi

روک لیتی ہیں کچھ نادیدہ زنجیریں
کہنے سے کوئی بے وفا نہیں ہوتا

کبھی مسکراہٹ سے بھی رنجیدہ ہو جاتا ہے آدمی
کبھی دل ٹوٹنے پر بھی کوئی خفا نہیں ہوتا

کبھی تسکین دیتا ہے ہر زخم دل کا
کبھی مرہم بھی کوئی دوا نہیں ہوتا

پاس رہتا ہے تو تو میری سانسوں کے
دور رہنے سے کوئی جدا نہیں ہوتا

دکھائی دیتا نہیں کیوں بشر ہو کر بھی
چھپ جانے سے کوئی خدا نہیں ہوتا

Rate it:
Views: 547
08 Oct, 2008