نادیدہ زنجیریں
Poet: Shabir Akhtar By: Shabir Akhtar, karachiروک لیتی ہیں کچھ نادیدہ زنجیریں
کہنے سے کوئی بے وفا نہیں ہوتا
کبھی مسکراہٹ سے بھی رنجیدہ ہو جاتا ہے آدمی
کبھی دل ٹوٹنے پر بھی کوئی خفا نہیں ہوتا
کبھی تسکین دیتا ہے ہر زخم دل کا
کبھی مرہم بھی کوئی دوا نہیں ہوتا
پاس رہتا ہے تو تو میری سانسوں کے
دور رہنے سے کوئی جدا نہیں ہوتا
دکھائی دیتا نہیں کیوں بشر ہو کر بھی
چھپ جانے سے کوئی خدا نہیں ہوتا
More Love / Romantic Poetry






