وہ آئے سامنے دل اتنا شاد ہے
نہ جینا یاد ہے نہ مرنا یاد ہے
میں چاہ کہ بھی تمہیں بھلا نہیں سکتا
وہ ماضی کے حسیں پل کبھی لوٹا نہیں سکتا
نہ پہلے تھا کوئی تم سے نہ تیرے بعد ہے
نہ جینا یاد ہے نہ مرنا یاد ہے
بندھی سانسوں کی ڈوری جو تیرے نام کی ہے
یہ دنیا کی رنگینی نہ میرے کام کی ہے
تجھی سے جاں سلامت، جہاں آباد ہے
نہ جینا یاد ہے نہ مرنا یاد ہے
تو میری آرزو ہے تو میری زندگی ہے
میرا آوارہ پن تو میری دیوانگی ہے
بھلا دی کل خدائی فقط تو یاد ہے
نہ جینا یاد ہے نہ مرنا یاد ہے
تڑپنا ہی تڑپنا مقدر میں لکھا ہے
صنم سارا زمانہ میرا دشمن ہوا ہے
محبت کے سبق میں ستم ایجاد ہے
نہ جینا یاد ہے نہ مرنا یاد ہے