دیا جیم کاوش 2
” حرفِ شکوہ نہ لب پہ لاؤ تم”
نیر چھپ کر مگر بہاؤ تم
اپنی چاہت کی روشنی دے کر
اپنی آنکھوں سے مسکراؤ تم
میں بھی چل دوں گی ساتھ دریا میں
ایک کشتی اگر بناؤ تم
پیار دوں گی میں زندگی کی قسم
شرط یہ ہے گلے لگاؤ تم
میں بھی دل تیرے ساتھ رکھ دوں گی
دل میں رستہ اگر بناؤ تم
مر بھی سکتی ہوں ہجر میں تنہا
آ بھی جاؤ نہ یوں ستاؤ تم
ساتھ دیں گے تمہارا پنچھی بھی
وشمہ چاہت کے گیت گاؤ تم