وقت روٹھے بھی تو ساتھی نہیں روٹھا کرتے
دل ٹوٹے بھی تو بندھن نہیں ٹوٹا کرتے
کس قدر شوق تھا رشتوں کو نبھانے کا
ریت کی شاخ پہ کونپل نہیں پھوٹا کرتے
جانے والے نے نشاں بھی نہیں چھوڑے پیچھے
ساتھ چھوٹے بھی تو دامن نہیں چھوٹا کرتے
کب گلشن میں سبزے کی بہار آئے گی
خشک پیڑوں پہ پنچھی نہیں ٹھہرا کرتے
وقت بدلے تو انساں بھی بدل جاتے ہیں
غم کے دریا کے کنارے نہیں ٹوٹا کرتے
جس کے سر پہ رہیں ماں کی دعائیں خالد
اس مقدر کے ستارے نہیں ڈوبا کرتے